Ahmed Alvi

Add To collaction

23-Oct-2022 مزاحیہ غزل

مزاحیہ غزل 

ہم کھٹارے کو کھٹارا بھی نہیں کہہ سکتے
رات بھر بیوی نے مارا بھی نہیں کہہ سکتے  

دھوپ کا چشمہ لگا کے جو کیا ہے اس نے 
اس اشارے کو اشارہ بھی نہیں کہہ سکتے 

ایک رخصت ہوئی اور دوسری آئی گھر میں 
اس کو جادو کا اتارا بھی نہیں کہہ سکتے
 
اس حکومت میں سبھی نیم کو میٹھا بولیں 
پانی کھارا ہو تو کھارا بھی نہیں کہہ سکتے 

کاٹ کے پیروں کو بیساکھیاں دیدیں مجھ کو 
جس سہارے کو سہارا بھی نہیں کہہ سکتے

   4
1 Comments

Sona shayari

23-Oct-2022 09:01 PM

بہت خوب

Reply