23-Oct-2022 مزاحیہ غزل
مزاحیہ غزل
ہم کھٹارے کو کھٹارا بھی نہیں کہہ سکتے
رات بھر بیوی نے مارا بھی نہیں کہہ سکتے
دھوپ کا چشمہ لگا کے جو کیا ہے اس نے
اس اشارے کو اشارہ بھی نہیں کہہ سکتے
ایک رخصت ہوئی اور دوسری آئی گھر میں
اس کو جادو کا اتارا بھی نہیں کہہ سکتے
اس حکومت میں سبھی نیم کو میٹھا بولیں
پانی کھارا ہو تو کھارا بھی نہیں کہہ سکتے
کاٹ کے پیروں کو بیساکھیاں دیدیں مجھ کو
جس سہارے کو سہارا بھی نہیں کہہ سکتے
Sona shayari
23-Oct-2022 09:01 PM
بہت خوب
Reply